عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی تو حکمتِ عملی بدل دوں گا، سہیل آفریدی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ انہیں اپنے قائد عمران خان سے ملاقات سے روکا جائے تو وہ آئندہ حکمتِ عملی عوام کے سامنے رکھیں گے۔ بانی چیئرمین سے ملاقات کے بعد ہی وہ وزارتِ داخلہ کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھیں گے۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر انہیں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دی گئی تو وہ اپنا آئندہ لائحہ عمل عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بانی جماعت سے ملاقات کے بعد ہی وہ وزارتِ داخلہ کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سو سالوں کے طویل تسلط کے مقابلے میں ایک دن کا صحیح قیادت بہتر ہے اور وہ اپنے صوبے کی امنگوں کے مطابق کام کریں گے۔ سہیل آفریدی نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے صوبے کے عوام کا سر جھکنے نہیں دیں گے ۔ وزیراعظم کی طرف سے جو ایجنڈا سامنے آیا وہ اُن کے مطابق امن و امان کے مسائل حل کرنے والا نہ تھا۔ اُنہوں نے مزمل اسلم کی تعریف کی اور کہا کہ اس نے صوبے کا دفاع کیا۔

وزیرِ اعلیٰ نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت نے گندم فراہم کرنے میں خیبرپختونخوا کو روکا ہوا ہے اور وہ اس موضوع کو وزیراعظم کے اجلاس میں اٹھا چکے ہیں۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ان پر صوبے کا موقف واضح ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ وفاق کو دی گئی تجاویز قبول کر لی گئی ہیں اور راتوں رات مہاجر کیمپ ختم کرنے کے اعلانات سامنے آئے۔ وزیراعظم نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کے ساتھ بیٹھے؛ تاہم سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ بانی چیئرمین سے ملاقات کے بعد ہی وزارتِ داخلہ کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

اُن کی نظر میں تحریکِ انصاف کو خیبرپختونخوا کے عوام نے کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا تھا اور صوبے میں امن و امان سے متعلق فیصلے بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں — ایسی مخفی صورتِ حال وہ قبول نہیں کریں گے۔

صوبائی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ قبائلی اضلاع میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی قائم کی جائیں گی، جھوٹی ایف آئی آرز درج نہیں ہوں گی، 3 ایم پی او کے تحت سیاسی کارکن گرفتار نہیں ہوں گے اور طلبہ پر مقدمات نہیں بنیں گے۔ خواتین کے لیے پولیس اسٹیشن قائم کیے جا رہے ہیں، کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہوگا، تقرریوں اور تبادلوں کے لیے شفاف پالیسی بنائی جائے گی، احساس پروگرام جاری رہے گا اور نیو بلین ٹری سونامی پروگرام کا افتتاح کیا جائے گا۔

آخر میں سہیل آفریدی نے کہا کہ وزارتِ اعلیٰ کے لیے نام آنے کے بعد ان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے اور اُنہیں ناکام دکھانے کے لیے بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں اور قائد سے ملاقات کی خواہش کرنا ٹکراؤ نہیں ہے۔ اگر انہیں اپنے قائد سے ملنے نہیں دیا گیا تو وہ اپنا کیس عوام کے سامنے رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں