لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ اب کوئی مشاورت نہیں بلکہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان ہو گا۔ 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ کا اعلان کر دوں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز معاف کیے جا رہے ہیں۔ دنیا میں ایسا کوئی ملک بتائیں جہاں قانون کی بالادستی نہ ہو لیکن جب طاقتور اور غریب کے لیے الگ الگ قانون ہو تو ملک نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کر کے جو لوگ بیرون ملک بھاگ گئے تھے وہ واپس آ رہے ہیں اور ملک میں مہنگائی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اب ہم مزید کوئی مشاورت نہیں کریں گے بلکہ صرف اسمبلیاں توڑنے کا اعلان ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ پرویز مشرف کے این آر او دینے کے بعد ملکی قرضوں میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ایک این آر او پرویز مشرف اور دوسرا جنرل قمر جاوید باجوہ نے دیا ہے اور 2 خاندانوں کی کرپشن پر ڈاکیو مینٹریاں بنی ہوئی ہیں لیکن سلیمان شہباز کو واپسی پر پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سلیمان شہباز بتائیں رمضان شوگر ملز کے اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے کہاں سے آئے جبکہ شریف فیملی کی کرپشن کے کیسز کی تحقیقات کرنے والے افسران قتل ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کو این آر او ٹو دے کر ڈرائی کلین کیا جا رہا ہے اور اسحاق ڈار کے کیسز بھی معاف کر کے انہیں پاک صاف کر دیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار سے جب رسیدیں مانگی گئیں تو وہ وزیر اعظم کے طیارے میں بیٹھ کر باہر چلے گئے تھے۔ لندن کے مہنگے علاقوں میں یہ لوگ رہتے ہیں مگر حساب دینے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط معیشت کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے اور آج ملک میں کوئی بھی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ملک میں ایسے حالات پیدا کیے گئے ہیں کہ قرض کی رقم واپس نہیں کرسکتے جبکہ پاکستان کی معیشت سکڑتی جا رہی ہے گروتھ ریٹ صفر پر پہنچ گئی ہے اور پاکستان میں بےروزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا اور لوگ مہنگائی سے تنگ ہیں اب ان حالات میں کسان اور تنخواہ دار لوگ کس طرح گزارا کر سکتے ہیں۔ حکومت میں تھے تو کہا گیا احتساب کو بھول جائیں اور معیشت کی بہتری کی طرف جائیں جبکہ فیفٹ کے دوران کہا گیا کہ ان لوگوں کو این آر او دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ہوں مجھے پتہ ہے کہ میرے اوپر حملہ کس نے کیا لیکن ایک سابق وزیر اعظم اپنے اوپر ہونے والے حملے کا مقدمہ درج نہیں کرا سکتا۔ مجھے خاموش کرانے کے لیے میرے اوپر قاتلانہ حملہ کروایا گیا۔ 26 سال کی تاریخ میں کبھی ایسا الیکشن کمیشن نہیں دیکھا اور الیکشن کمیشن صرف میرے پیچھے لگا ہوا ہے کہ کسی طرح نااہل قرار دیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 17 تاریخ کو اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دوں گا اور قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے بعد 90 فیصد نشستیں خالی ہوجائیں گی۔ 17 تاریخ کو لبرٹی چوک میں اکٹھے ہو کر 2 اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کروں گا۔