اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادنے حقیقی آزادی مارچ پر درج مقدمات میں بانی پی ٹی آئی،شاہ محمود قریشی،شیخ رشید و دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عمران نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بریت کی درخواست دائر کی، شریک ملزمان علی نواز اعوان اور صداقت عباسی بھی عدالت پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی وکلاء سردار مصروف ایڈووکیٹ ، آمنہ علی، رضوان اختر اعوان اور مرزا عاصم ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔
سردار مصروف ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال فروری میں بریت کی درخواست دائر کی تھی ، ہم اس کیس میں بریت کی درخواست پر آج دلائل دینا چاہتے ہیں۔
جج ملک عمران نے ریمارکس دیئے کہ صداقت عباسی، علی نواز اعوان اور شیخ رشید کے چالان عدالت میں آگئے ہیں۔
سردار مصروف ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ ایف آئی آر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت درج کی گئی ہے، اس مقدمے میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج وغیرہ کچھ بھی موجود نہیں ہے ، متعلقہ بندے کی طرف سے مقدمہ درج کروایا ہی نہیں گیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی ، شیخ رشید و دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، درخواست بریت پر محفوظ فیصلہ 6 جون کو سنایا جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان کی جانب سے بھی بریت کی درخواست آئی ہے، تمام درخواستیں اکھٹی سن کر فیصلہ کریں گے، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ اس کیس میں پرویز خٹک، اسد قیصر، اسد عمر، علی امین گنڈاپور بھی شریک ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں، ملزمان کے خلاف آزادی مارچ سے متعلق تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج ہے۔