(ارسلان سدوزئی )
وفاقی پولیس کی نااہلی،19 روز قبل ایکسڈنٹ میںجاں بحق ہونے والے نوجوان کی ایف آئی آر تاحال درج نہ ہوسکی.
ایکسڈنٹ کا واقعہ 3اپریل 2024 کو پیش آیا اس وقت پیش آیا جب نوجوان ایمل سرفراز اپنے کلاس فیلو یاسر علی ولد اقبال حسین کے ہمراہ (این ڈی یو) نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی سے دوپہر تین بجکر 30 منٹ پر ایف سیون مرکز کی طرف جا رہا تھاجنہیں مبینہ طور پر تیز رفتار گاڑی نمبر آئی ڈی این 626 نے ٹکر ماری ۔
دونوں طالبعلموں کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیاجہاں ایمل سرفراز جانبر نہ ہو سکا تاہم یاسر ابھی بھی سی ایم ایچ میں زیر علاج اور قومہ میں ہے لیکن شہر اقتدار میں پولیس کی نا اہلی 19 روز قبل پیش آنے والے افسوسناک واقعے کا معمہ حل نا کر سکی.
نوجوان طالب علم ایمل سرفراز کے قتل پر ان کے والدین سراپہ احتجاج ہیں.والدین کے مطابق پولیس تا حال ایف آئی ار درج کرنے میں بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے.
والدین نے واقعے کی شفاف تحقیقات اور ایف آئی ار درج کرنے کا مطالبہ کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پولیس کا کام جرائم کی روک تھام، اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی ہے۔ والدین نے متعدد بار تھانہ کوہسار کے باہر پرامن احتجاج بھی کیا.
ایمل سرفراز کی والدہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس صرف تسلیاں دے رہی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ واقعے کی تحقیقات اور ایف آئی آر درج کر کے انصاف دیا جائے ۔
تھانہ کوہسار کے باہر والدین کی جانب سے احتجاج کرتے ہوئے بڑی تعداد میں طلباء و طالبات نے بھی شرکت کی مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اگر ایف آئی آر درج نہ کی گئی تو پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیں گے۔